جنوبی کوریا میں حلال ریستورانوں کی کمی پر قابو پانے کیلئے مزید کوششیں

ترکش کھانے

(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 5 جمادی الثانی 1439ھ)   جنوبی کوریامیں سیاحت کے حکام ملک میں حلال ریستورانوں کی کمی پر تنقید کے بعد مسلمانوں کیلئے زیادہ دوستانہ مقامات متعارف کروانے کی کوشش کررہے ہیں جن میں خاص طور پر ریستوران اور نماز کیلئے جگہ کی فراہمی شامل ہے۔ جنوبی کوریا مسلسل کئی سالوں سے مسلمان سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ راغب کرنے کیلئے اقدامات کررہا ہے۔ اس مقصد کیلئے خاص طور پر دارالحکومت سیئول اور ملک کے دیگر بڑے شہروں اور سیاحتی مقامات پر حلال ریستوران قائم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ مختلف ممالک سے آنے والے مسلمانوں کو کھانے پینے کی اشیاء کے حصول میں پریشانی نہ ہو۔

سیئول میں حلال ترکش ریستوران

 کوریا سیاحت تنظیم، کے ٹی او اس سال اگست اور اکتوبر کے درمیان بڑے پیمانے پر ہفتہٴ حلال ریستوران دوبارہ شروع کرے گی جبکہ اس سال کے اختتام تک مجموعی طور پر 250 حلال ریستوران دستیاب ہوں گے۔

جنوبی کوریا کے دوسرے بڑے شہر پُوسان کی مقامی حکومت اس سال 30 لاکھ غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے مقصد کے ساتھ ہوائی جہاز وغیرہ کے ٹکٹ اور سیاحتی دوروں کے انتظامات کرنے والے اداروں یا ٹریول ایجنسیوں کے ساتھ مسلمان کیلئے سہولیات کے حامل دوستی سفری منصوبے تیار کرنے کے لئے بات چیت کررہی ہے۔

سیئول کی مرکزی مسجد کا بیرونی حصّہ جہاں حلال اشیاء کی دوکانیں بھی ہیں

 کوریا سیاحت تنظیم کی جانب سے مسلمان سیاحوں کی آراء ہر جاریکردہ رپورٹ کے مطابق تقریبا 38 فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ غذائی اشیاء یعنی کھانا ایک مسئلہ تھا. اطلاعات کیمطابق گزشتہ دسمبر تک جنوبی کوریا میں کوریا مُسلم فیڈریشن کی جاننب سے صرف 13 ریستوران کو حلال کی سند جاری کی گئی تھی جن میں سے چھ سیئول کے علاقے ایتے وون میں ہیں جہاں سیئول کی مرکزی مسجد بھی ہے۔

سیئول میں کوریا مسلم فیڈریشن کا حلال سند یافتہ ریستوران

مُسلمان سیاحوں کی ضروریات پورا کرنے کیلئے حلال ریستورانوں کی طلب بڑھتی جارہی ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ غیر مسلمان ملکوں یا معاشروں میں حلال سے متعلق آگاہی کے فقدان کے باعث بہت سے مسلمان غیرمسلم افراد کے ریستورانوں پر مکمل اعتماد نہیں کرپاتے اور ایسے ریستوران تلاش کرتے ہیں کہ جو حلاال سند یافتہ ہوں یا اُن کے مالکان اور عملہ مسلمان ہو۔ اس کے علاوہ نماز کی ادائیگی کیلئے مساجد اور مصلہ وغیر کی کمی بھی مسلمان سیاحوں کیلئے ایک مسئلہ ہے۔ بعض پرتعیش ہوٹل نماز کی ادائیگی کیلئے جگہ کا انتظام کرتے ہیں لیکن زیادہ تر قیام گاہوں میں یہ سہولت دستیاب نہیں ہے۔ جنوبی کوریائی  ذرائع ابلاغ کیمطابق ملک کے اہم سیاحتی مقامات میونگ دونگ اور جزیرہ چھےجُو میں ایک بھی حلال سند یافتہ ریستوران نہیں ہے۔ تاہم ملک میں حلال اشیاء اور ریستوران کے فروغ میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔

دنیا کے کئی غیر مسلمان ملکوں میں بعض سیاحتی ادارے مسلمان سیاحوں کی تعداد میں اضافے اور اُنہیں راغب کرنے کیلئے خود اپنے حلال معیارات بنالیتے ہیں جو اکثر حقیقی حلال معیارات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ یہ عنصر  بھی مسلمان سیاحوں کے عدم اطمینان کا باعث بنتا ہے۔ حلال اشیاء سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلمان صارفین کو غذائی اشیاء خریدتے وقت اور کسی بھی ریستوران میں کھانے سے پہلے یہ تصدیق کرلینی چاہیئے کہ وہاں حلال کھانے دستیاب ہیں۔