جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی تحریک انصاف میں شمولیت، نئے صوبے کی تحریک تیز

(اسلام آباد۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 24 شعبان 1439ھ)  پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں جنوبی پنجاب کے نام سے نئے صوبے کی تحریک زور پکڑ رہی ہے جبکہ لگتا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے بھی پنجاب میں مزید صوبوں کے قیام کیلئے منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن سے علیحدگی اختیار کرکے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی بنیاد رکھنے والے اراکین سمبلی نے ایک معاہدے کے تحت پاکستان تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت کرلی ہے اور یہ ارکان یقینی طور پر عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کے منشور اور پرچم تلے عام انتخابات میں حصّہ لیں گے جو جولائی میں منعقد ہونے والے ہیں۔

عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے درمیان ایک باقاعدہ معاہدہ ہوا ہے جس پر تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر خسرو بختیار نے اسلام آباد میں دستخط کیے۔ 

یاد رہے کہ اپریل کے أوائل میں خسرو بختیار کی قیادت میں سات ارکانِ اسمبلی نے حکمراں مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی بنیاد رکھی تھی جس میں سابق نگراں وزیراعظم بلخ شیرمزاری بھی شامل ہوگئے۔

اسلام آباد میں خسرو بختیار کے ہمراہ اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے  عمران خان نے مسلم لیگ ن کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اُنہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان میں تین، تین مرتبہ وزیرِاعظم رہے وہ اب بھی کہہ رہے ہیں کہ ملک میں تبدیلی لائیں گے۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ مقامی انتظامیہ تک اختیارات کی منتقلی کا آغاز جنوبی پنجاب سے کیا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں اس لیے تبدیلی لانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرسکیں۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ نے کہا کہ ’’میں گزشتہ 20 سال سے جنوبی پنجاب جارہا ہوں اور وہاں پر محرومیاں دیکھ رہا ہوں کیونکہ اشرافیہ کی زیادہ تر توجہ لاہور پر ہوتی ہے‘‘۔

عمران خان نے باور کروایا کہ صوبہ بنانا اتنا آسان نہیں ہے لیکن اُن کی جماعت اس کے لیے ابھی سے ہی ایک کمیٹی بنا رہی ہے تاکہ ان رکاوٹوں کا جائزہ لے سکے جو ایک صوبہ بنانے کے عمل میں حائل ہوتی ہیں۔ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے رہنما خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان میں آزادی کے بعد پہلی مرتبہ ایک نیا صوبہ بنے گا جس کی وجہ سے پاکستان کی اکائیوں میں توازن آئے گا۔

صوبہ پنجاب میں نہ صرف جنوبی پنجاب صوبہ بلکہ بھاولپور کو صوبہ بنانے کے نعرے بھی بلند ہوتے رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے عوام نشاندہی کرتے رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن نے جو پنجاب میں بلاشرکتِ غیرے پچھلے لگ بھگ 10 سال سے مسلسل اقتتدار میں ہے اور اس سے قبل بھی طویل عرصے پنجاب کی حکمراں رہی ہے، صرف لاہور اور اس کے قریبی علاقوں کی ترقّی پر توجہ مرکوز کی اور خاص طور پر جنوبی پنجاب کو نظرانداز کیا گیا۔

سابق رکن اسمبلی خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ کئی دہائیوں سے نا انصافی ہوتی رہی اور تختِ لاہور والوں نے اس علاقے کی ترقی پر کوئی توجہ نہ دی۔ اُنہوں نے زور دیا کہ جنوبی پنجاب کے صوبہ بننے سے پاکستان مضبوط ہوگا۔یہ باور کرواتے ہوئے کہ پاکستان کا مستقبل نئی سوچ سے وابستہ ہے اور اب جنوبی پنجاب کے عوام محکومی کی زندگی نہیں گزارنا چاہتے ہیں، خسرو بختیار نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافیاں ہوتی رہی ہیں، آج ہم تبدیلی کے لیے متحد ہوئے ہیں۔

اطلاعات کیمطابق پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے تمام رہنماؤں کو 2018 کے عام انتخابات میں ٹکٹ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ 

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیرِ بجلی اویس لغاری نے اعلان کیا تھا کہ اگلے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے منشور میں بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبے کو شاملکیا جائے گا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن جنوبی پنجاب میں نئے صوبے کی حامی ہے۔ تاہم ابھی تک مسلم لیگ کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف یا پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے باضابطہ طور پر واضح نہیں کیا ہے کہ اُن کی جماعت دوبارہ اقتدار میں آنے یا نہ آنے کی صورت میں بھی جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی حمایت کرے گی۔

دوسری جانب، سندھ میں جب نئے صوبے کے قیام کی بات کی جاتی ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیہی سندھ کے روایتی سیاستدان اسے سندھ کی تقسیم نامنظور کہہ کر مسترد کردیتے ہیں لیکن دیہی اور شہری سندھ کے واضح فرق اور دیہی سندھ کے سیاستدانوں کے طویل دورِ اقتدار میں شہری سندھ میں ترقّی نہ ہونے سے محرومیاں بڑھیں اور صوبہ سندھ میں بھی انتظامی طور پر نئے صوبوں کے قیام کی آواز تیز تر ہوتی جارہی ہے۔