جاپان میں آنے والے تباہ کُن زلزلے اور تسُونامی کو سات سال مکمل، بحالی کا کام مسلسل جاری

(ٹوکیو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 23 جمادی الثانی 1439ھ)  جاپان میں آنے والے میگنیچیوڈ 9.0 کے تباہ کُن زلزلے اور ہولناک تسُونامی کو آئے آج پورے سات برس ہوگئے ہیں جب جاپانی وقت کیمطابق 11 مارچ 2011 کو دوپہر 2 بجکر 46 منٹ پر شمال مشرقی جاپان میں شدید زلزلہ آیا تھا۔ زلزلے کا مرکز توہوک خطّے کے جزیرہ نما اوشیکا کے مشرق میں 70 کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر میں لگ بھگ 29 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔

اِس زلزلے اور زلزلے کے نتیجے میں آنے والی ہلاکت خیز تسُونامی سے فکوشیما، میاگی اور ایواتے پریفیکچر کے خاص طور پر ساحلی علاقے شدید متاثر ہوئے تھے۔ زلزلے اور تسُونامی کے نتیجے میں فکوشیما دائی اچی ایٹمی گھر کے حادثے میں اطلاعات کیمطابق کم ازکم تین ری ایکٹروں میں دھماکے ہوئے جس سے تابکاری پھیلی۔ اس حادثے کی وجہ سے ہزاروں رہائشیوں کو علاقے سے انخلاء کرنا پڑا جن میں سے بہت سے لوگ اب بھی علاقے سے باہرعارضی رہائش گاہوں میں مقیم ہیں۔

آج اس سانحے کی گیارہویں برسی کے موقع پر جاپان بھر میں مختلف مقامات پر سرکاری اور نجی سطح پر تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔

ایواتے پریفیکچر کے شہر میاکو میں تسُونامی کی بلندی 40.5 میٹر ریکارڈ کی گئی تھی۔ 11 مارچ 2011ء کے زلزلے اور تسونامی کے نتیجے میں 15 ہزار 894 افراد ہلاک اور 6 ہزار 156 زخمی ہوئے جبکہ 2 ہزار 546 لاپتہ ہیں۔ ہلاک شُدگان میں ایک پاکستانی شہری بھی شامل ہے جو تسونامی کی زد میں آکر جاں بحق ہوگیا تھا۔

عالمی بینک کے اندازے کیمطابق جاپان میں آنے والے اس زلزلے اور تسونامی سے 360 ارب ڈالر مالیت کے نقصانات ہوئے۔

جاپان میں مقیم پاکستانی برادری نے 11 مارچ 2011ء کے زلزلے اور تسونامی کے بعد تمام متاثرہ پریفیکچروں میں امدادی سرگرمیاں انجام دی تھیں۔ ٹوکیو، چیبا، سائتاما، اباراکی، نیگاتا اور جاپان کے دیگر علاقوں میں مقیم پاکستانی برادری نے فکوشیما، میاگی اور ایواتے پریفیکچر میں فوری امدادی سرگرمیاں شروع کردی تھیں جو کئی ماہ تک جاری رہیں۔ فکوشیما میں ایٹمی بجلی گھر کے حادثے کی وجہ سے عام امدادی تنطیموں نے وہاں جانے سے گریز کیا تھا لیکن پاکستانی برادری کی تنطیموں نے تابکاری خطرات کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے وہاں اپنی امدادی سرگرمیاں مسلسل جاری رکھیں۔ زلزلے کے بعد آنےوالے جھٹکوں اور مزید زلزلوں کے خطرات کے باوجود پاکستانی برادری کی امدادی ٹیمیں شدید ترین متاثرہ تینوں پریفیکچروں میں سب سے پہلے پہنچی تھیں۔

زلزلے اور تسونامی کے بعد جاپان میں سفیر پاکستان نور محمد جادمانی اور اُن کے نائب امتیاز احمد نے بھی متاثرہ پریفیکچروں کا کئی مرتبہ دورہ کیا اور پاکستان سے آنے والا امدادی سامان وہاں پہنچایا تھا۔