ترکی میں امریکہ مخالف لوگوں کی تعداد میں اضافہ

(استنبول ۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ 7 فروری 2018)  ترکی میں عوامی آراء کے ایک حالیہ جائزے سے پتہ چلا ہے کہ امریکہ مخالف خیالات رکھنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ عوامی آراء کے جائزے انجام دینے والے ادارے اوپٹیمار کیجانب سے کیے گئے حالیہ جائزے کیمطابق جواب دینے والے بیشتر لوگوں نے خود کو امریکہ مخالف قراردیا ہے ۔ ملک کے 26 صوبوں میں 1508 لوگوں سے کیے گئے جائزے میں 71.9 فیصد لوگوں نے خود کو امریکہ مخالف کہا جبکہ 22.7 فیصد نے کا کہ وہ کسی حد تک امریکہ مخالف ہیں جبکہ صرف 5.4 فیصد لوگوں نے کہا وہ امریکہ مخالف نہیں ہیں ۔

اس جائزے میں جواب دینے والوں کی 58 فیصد تعداد نے کہا کہ شام اور عراق میں داعش گروپ کی تیزی سے بڑھتی قوّت کے پیچھے امریکہ ، اسرائیل اور یورپی ملکوں جیسی بین الاقوامی قوتیں ہیں ۔

دوسری جانب ترکی اور رُوس کے قریب آنے کے بارے میں 62.7 فیصد نے اسے مثبت پیشرفت قرار دیا۔

ترکی میں 15 جولائی 2016 کو ہونے والی ناکام بغاوت کے پیچھے فیتو نامی تنظیم تھی جسے ترکی نے دہشتگرد قراردیا ہے جبکہ علیحدگی پسند کردوں کے شام میں مصروف عمل گروپ پی وائی ڈی ، پی کے کے کو بھی ترکی دہشتگرد قراردیتا ہے ۔ فیتو تنظیم کا رہنما فتح اللہ گولن امریکہ میں مقیم ہے جس کی حوالگی کیلئے ترکی مسلسل واشنگٹن پر زور دے رہا ہے ۔ دوسری جانب مسلح کرد گروپ جنہیں یورپی یونین اور امریکہ بھی دہشتگرد قرار دے چکے ہیں ، اُنہیں مبینہ طور پر امریکہ اسلحے فراہم کررہا ہے ۔

باور کیا جاتا ہے کہ انہی عوامل کی وجہ سے ترکی میں امریکہ مخالف خیالات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ فیتو تنظیم اور کردوں کے مسلح گروپوں کیلئے امریکی حمایت کی وجہ سے واشنگٹن اور انقرہ کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ رہی ہے ۔

ترکی کے ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کیمطابق روس اور چین جیسے ملکوں کیساتھ ترکی کے تعاون اور تعلقات کی زیادہ لوگ حمایت کررہے ہیں ۔