بیلجیم کی عدالت نے مسلمان طالبات کو اسکول میں حجاب پہننے کی اجازت دیدی

(برسلز۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 8 جمادی الثانی 1439ھ) بیلجیئم میں ایک مقامی عدالت نے اسکولوں میں طالبات کیلئے حجاب (ہیڈ اسکارف) ممنوع قراردینے کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔ مسمیکیلن نامی علاقے کی 11 طالبات کے والدین نے اس معاملے کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

اطلاعات کیمطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اُس نے انسانی حقوق پر یورپی معاہدے کے معاہدوں کی شِقوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ تمام یورپی ملکوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے شہریوں کو اُن کے مذہب پر مکمل طور سے عمل کرنے کی اجازت دیں۔

عدالتی فیصلہ علاقے کے فلینڈری اسکولوں میں عمومی پابندی کا احاطہ نہیں کرتا لیکن مذکورہ 11 طالبات 30 دن کے بعد اسکولوں میں حجاب پہن سکیں گی۔

2015ء میں بیلجیئم کی فلینڈری برادری کی تعلیمی انتظامیہ نے سرکاری فلینڈری اسکولوں میں حجاب پنے پر قدغن لگادی تھی۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی، آسٹریا اور ہالینڈ سمیت پُورے یورپ میں اسلاموفوبیہ عروج پر ہےجہاں مسلمانوں کو اسکولوں اور کام کے دفاتر میں حجاب پہننے پر پابندی، مساجد پر اور گھروں پر حملے، مذہبی منافرت، عدم مساوات اور بعض جگہوں پر حلال غذائی اشیاء کے حصول تک کیلئے مسائل کا سامنا ہے۔ کئی یورپی ملکوں نے حلال ذبیحہ پر پابندی لگادی ہے اور مسلمان آبادی حلال ذبیحہ گوشت کے بجائے بجلی کے کرنٹ ومشینی طریقے سے ذبح کیے گئے جانوروں اور مرغی کا گوشت خریدنے پر مجبور ہیں جسے حلال نشان (لوگو) لگاکر فروخت کیا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ، آسٹریلیا، فرانس، ہالینڈ، تھائی لینڈ اور برازیل اس طرح کا مشینی طریقے اور کرنٹ کے ذریعے جانور اور مرغیوں کو نیم مردہ کرکے ذبح کیا گیا گوشت حلال کے نشان کے ساتھ مسلمان ممالک کو بڑی مقدار میں برآمد کرتے ہیں۔ مشینی اور کرنٹ لگاکر نیم مُردہ کیے گئے جانور اور پرندے اکثر اس عمل کے دوران مرجاتے ہیں لیکن اُنہیں ذبح کرکے مسلمان ممالک برآمد کیا جاتا ہے۔