برطانیہ کی حکمراں کنزرویٹیو پارٹی میں مسلمان مخالف ارکان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

(لندن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 19 رمضان 1439ھ) برطانیہ کی حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے اندر موجود اسلام اور مسلمان مخالف ارکان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ مسلم کونسل برطانیہ نامی مسلمانوں کی تنظیم نے وزیراعظم تھریسا مے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی جماعت میں اسلاموفوبیا اور رُکن اسٹیفن ارڈلی کیخلاف کارروائی کریں جبکہ حکمراں جماعت کے مسلمان ارکان کا کہنا ہے کہ اس سنجیدہ معاملے پر اُن کی شکایات کو پارٹی نے قطعی نظرانداز کیا ہے۔

برطانوی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کیمطابق ملک کی قدامت پسند حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی نے اپنے ایک اعلیٰ رکن کے خلاف لندن کے پاکستانی نژاد مسلمان ناظم صادق خان کے خلاف توہین آمیز بیان دینے پر کارروائی شروع کردی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ کونسلر اسٹیفن ارڈلی پرالزام ہے کہ اُنہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر ایک بیان میں صادق خان کو لندن کا ناظم منتخب کرنے پر شدید تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ صادق خان کو ناظم بنانے والے اندھے ہیں۔

حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان کے مسلمان مخالف بیانات اور رویوں پر برطانیہ میں وسیع حلقوں، خاص طور پر مسلمانوں کیجانب سے کڑی تنقید کی جارہی ہے۔

رواں ہفتے برطانیہ کی مُسلم کونسل نے بھی کنزرویٹیو پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں اسلامو فوبیا کی شکار کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرے۔ کونسل کی طرف سے برطانوی وزیراعظم اور کنزرویٹیو پارٹی کی سربراہ تھریسا مے سے ایک کھلے خط میں اسٹیفن ارڈلی کے خلاف آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کے ساتھ ساتھ ملک میں اسلامو فوبیا کے تیزی کےساتھ پھیلاؤ کو روکنے اور مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز پر مبنی رویے کے خاتمے پر زوردیا گیا۔

برطانیہ میں مسلمانوں کیخلاف نسلی امتیاز تیزی سے پھیلتا جارہا ہے۔ گزشتہ کئی ماہ کے دوران مسلمانوں پر تیزاب پھینکنے اور چاقو سے وار کرکے ہلاک و زخمی کرنے جیسے سنگین واقعات تسلسل کیساتھ رونما ہوئے ہیں اور ان میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کیمطابق حکومت ایسے رجحانات کے سدِباب کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کررہی بلکہ اُس کی اپنی صفوں میں اسلام اور مسلمان مخالف سیاستدانوں کی موجودگی نے صورتحال کو گھمبیر بنادیا ہے۔