ایران نے اقتصادی پابندیوں سے بچنے کیلئے امریکی شرائط مسترد کردیں

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 06 رمضان 1439ھ) ایران نے امریکہ کی اقتصادی پابندیوں سے بچنے کیلئے امریکی وزیرخارجہ کی پیش کردہ شرائط کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اُس پر کڑی تنقید کی ہے۔ قبل ازیں پیر کے روز امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیئو نے تہران سے متعلق نئی امریکی حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو سخت ترین پابندیوں سے بچنے کیلئے 12 شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔

اس کے جواب میں ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے سخت ترین اقتصادی پابندیوں سے متعلق نئی حکمت عملی اور شرائط کو مسترد کر دیا ہے۔ اُنہوں نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیئو کی جانب سے تہران کے خلاف کڑی پابندیاں عائد کیے جانے کے بیان کے ردِ عمل میں امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایرانی صدر نے سی آئی کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیرخارجہ مائیک پومپیئو کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’تم ایران اور باقی دنیا کے لیے فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہو؟‘‘

صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ’’آج کی دنیا یہ قبول نہیں کرے گی کہ امریکا ان کے لیے فیصلہ کرے کیونکہ تمام ممالک آزاد ہیں، ایران بھی آزاد ملک ہے اور ہم اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کریں گے، ہم اپنی قوم کی حمایت میں اپنے راستے پر گامزن رہیں گے۔‘‘

قبل ازیں، مائیک پومپیئو نے ایران کو امریکی پابندیوں سے بچنے کیلئے درج ذیل شرائط پیش کیں۔

1۔ ایران تمام جوہری سرگرمیاں بند کرے۔

2۔عالمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو غیر مشروط طور پر تمام جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے۔

3۔ جوہری ہتھیار لے جانے والے بیلسٹک میزائل تیار کرنا بند کرے۔

4۔ دہشتگردی کی حمایت بالخصوص حماس، حزب اللہ اور اسلامی جہاد کی مدد سے باز آئے۔

5۔ جوہری اسلحہ سازی کی ماضی کی کوششوں کو سامنے لائے۔

6۔ یمن میں حوثی باغیوں اور خطے میں دوسرے دہشت گردوں کی پشت پناہی ترک کرے۔

7۔ شام میں موجود اپنی فورس کو وہاں سے نکالے۔

8۔ افغانستان میں طالبان اور دیگر دہشت گردوں کی مدد بند کرے۔

9۔ القاعدہ کے جنگجوؤں کی میزبانی سے باز آئے۔

10۔ پڑوسی ملکوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔

11۔ ایران میں گرفتار تمام امریکیوں کو رہا کرے۔

12۔ سائبرحملوں کا سلسلہ روکا جائے۔

امریکی وزیرِ خارجہ پومپیئو کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقاء کا مسئلہ پڑ جائے گا۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ وزارتِ دفاع اور علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کسی بھی ممکنہ ایرانی جارحیت کو روکنے کی منصوبہ بندی کریں گے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیجانب سے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے جوہری سمجھوتے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا لیکن سمجھوتے میں شریک دیگر ممالک نے مذکورہ سمجھوتہ برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فیصلے سے اتفاق نہیں کیا ہے اور وہ مسلسل زور دے رہے ہیں کہ یہ سمجھوتہ ختم نہ کیا جائے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران سے جوہری سمجھوتے پر امریکہ کا کوئی اتحادی واشنگٹن کیساتھ نہیں ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ مسئلہ اب مزید پیچیدہ ہوجائے گا کیونکہ امریکی پابندیوں کی صورت میں مفادات کا ٹکراؤ یورپ اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مشکل صورتحال سے دوچار کردے گا۔