اگر امریکہ نے یکطرفہ کارروائیاں جاری رکھیں تو نئے اتحادی ڈھونڈیں گے، صدراردوغان

(ٹوکیو-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 30 ذوالقعدہ 1439ھ)  ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے یکطرفہ کارروائیاں جاری رکھیں تو وہ نئے اتحادی ڈھونڈنا شروع کردیں گے۔ بظاہر اُن کا اشارہ ترکی میں امریکہ کے عیسائی پادری کی دہشتگردی میں مبینہ معاونت کے الزام میں حراست پر واشنگٹن کی طرف سے انقرہ کے دو وزراء پر پابندی کی طرف تھا۔

بعدازاں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ درآمد کی جانے والی ترکی کی فولاد اور ایلومینیم کی مصنوعات پر محصولات دو گُنا کرنے کا جمعے کے روز اعلان کیا جس سے ترکی کے سکّے لیرا کی قدر پر اثر پڑا ہے لیکن ترکی کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ان ہتھکنڈوں سے ترکی کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔ انقرہ نے جوابی اقدامات کرنے اعلان بھی کیا ہے۔

ایک امریکی جریدے میں شائع کیے گئے اپنے مضمون میں صدر اردوغان نے کہا ہے کہ امریکہ نے 15جولائی 2016 کی ناکام بغاوت کی نہ تو مذمت کی اور نہ ہی اس کے منصوبہ ساز فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا۔ اس حوالے سے ترکی میں امریکہ مخالف جذبات پائے جاتے ہیں کیونکہ فتح اللہ گولن ترکی میں دہشتگردی اور بغاوت سمیت کئی الزامات میں مطلوب ہیں لیکن امریکہ مسلسل اُن کی ترکی کو حوالگی سے انکار کررہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ کیجانب سے فولاد اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمدات پر محصولات میں یکطرفہ اضافے کی وجہ سے اُس کے چین، یورپی یونین، کینیڈا اور میکسیکو سے بھی شدید تجارتی اختلافات پیدا ہوگئے ہیں جسے اقتصادی جنگ قراردیا جارہا ہے۔ ترکی، امریکہ اور نیٹو دونوں کا اتحادی ہے لیکن واشنگٹن اور انقرہ کے تعلقات غیرمعمولی کشیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اُن کا ملک اپنے بڑے تجارتی شراکتداروں چین، روس، ایران اور یوکرائن کیساتھ ڈالر کے بجائے مقامی کرنسیوں میں لین دین کی تیاریاں کررہا ہے اور یورپی یونین کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنے کیلئے تیار ہے۔ دوسری جانب، چین اور روس بھی ڈالر کے بجائے اپنے سکّے میں کاروباری لین دین کے فروغ کی کوشش کررہے ہیں تاکہ امریکی ڈالر پر تجارتی انحصار کو کم ازکم کیا جاسکے۔