امریکہ اور شمالی کوریا کا براہ راست اعلیٰ سطحی رابطہ، صدر ٹرمپ نے تصدیق کردی

(فلوریڈا۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 2 شعبان 1439ھ)  صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کردی ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے مابین اعلیٰ سطحی رابطہ ہوا ہے۔ فلوریڈا میں اپنی نجی رہائشگاہ پر جاپان کے وزیرِ اعظم شِنزوآبے سے ملاقات کے موقع پر اُنہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شمالی کوریا سے اعلیٰ ترین سطح پر براہِ راست بات چیت ہوئی ہے اور ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کیلئےاس وقت پانچ مقامات زیرِ غور ہیں۔

صدر ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ اور شمالی کوریا کی اعلیٰ ترین سطح کی ملاقات کب اور کن عہدیداروں کے مابین ہوئی تاہم امریکی ذرائع ابلاغ نے خبریں دی ہیں کہ سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیئو نے خفیہ طور پر شمالی کوریا کا دورہ کیا ہے جہاں اُن کی کِم جونگ اُن سے ملاقات ہوئی تھی۔ اطلاعات کیمطابق اِس دورے اور ملاقات کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنماء کِم جونگ اُن کے مابین سربراہ ملاقات کی تفصیلات طے کرنا تھا۔

یاد رہے کہ فروری میں جنوبی کوریا میں منعقدہ پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس وپیرالمپکس کے موقع پر دونوں کوریاؤں کے مابین براہِ راست رابطوں اور بات چیت کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد جنوبی کوریا کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پیانگ یانگ کا دورہ کیا اور شمالی کوریا رہنماء کِم جونگ اُن سے ملاقات کی تھی۔ اِسی دورے میں شمالی کوریا کے رہنماء نے جنوبی کوریائی وفد کے توسط سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سربراہ ملاقات کی دعوت بھیجی تھی جسے بعد ازاں امریکی صدر نے قبول کرلیا۔

جنوبی کوریائی صدر مُن جے اِن پیانگ یانگ کیساتھ بات چیت کی اہمیت پر مسلسل زور دیتے ہیں۔ وہ اِسی ماہ کے اواخر میں شمالی کوریائی رہنماء کِم سے سربراہ ملاقات بھی کریں گے تاکہ جزیرہ نُما کوریا کو ایٹمی اسلحے سے پاک کرنے کیلئے بات چیت کے ذریعے حل نکالا جائے۔

جنوبی کوریا کیساتھ براہِ راست رابطوں اور امریکی صدر کیجانب سے سربراہ ملاقات کی دعوت قبول کرنے کے بعد شمالی کوریائی رہنماء کِم نے مارچ کے اواخر میں چین کا اچانک دورہ کرکے ایک بار پھر عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔ اُنہوں نے چین کے صدر شی جِن پنگ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کیساتھ بیجنگ میں تفصیلی ملاقاتیں کیں جن میں وزیرِ اعظم لی کے چیانگ اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سیاسی شعبے کی قائمہ کمیٹی ، مرکزی کمیٹی اور مرکزی کمیٹی کے دفترِ معتمدین کے اراکین شامل ہیں۔

اِس وقت عالمی ذرائع ابلاغ کی نظریں مئی کے اواخر یا جُون کے اوائل میں متوقع ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات پر لگی ہوئی ہیں۔ جزیرہ نما کوریا جو فروری میں منعقدہ پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس اور پیرالمپکس سے قبل سخت کشیدگی کا شکار تھا وہاں اب صورتحال یکسر مختلف نظر آتی ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اور امریکہ کی سربراہ ملاقات میں اہم ترین موضوع شمالی کوریا کی ایٹمی اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل صلاحیت کے خاتمے پر نتیجہ خیز مذاکرات ہیں جو ایک ہی ملاقات میں طے ہونا قدرے ناممکن نظر آتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شمالی کوریا کِن شرائط پر اپنی ایٹمی اور بیلسٹک میزائل صلاحیت کو ختم کرنے پر آمادہ ہوگا اور آیا صدر ٹرمپ جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنے اور پیانگ یانگ کی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی صلاحیت کے خاتمے کیلئے کامیاب مذاکرات کرسکیں گے یا نہیں۔