القدس خطے میں امن کی کلید ہے: شاہ عبداللہ دوم

(عمّان۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 5شوال 1439ھ) اُردن کے فرماں رواں شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہُو سے ایک ملاقات میں مقدس مقامات کی مسلمہ حیثیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطّے میں دیرپا امن کی کلید ’’القدس‘‘ ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہُو نے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کیلئے اُردن کا دورہ کیا  جس میں اُن کا اُردن کے فرمانروا سے مختلف اُمور پر تبادلہٴ خیال ہوا۔ تاہم اس ملاقات کی تمام تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

اطلاعات کیمطابق شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیلی وزیراعظم کو باور کروایا کہ مشرقی بیت المقدس خطے میں امن واستحکام کےقیام کے لیے کنجی کا درجہ رکھتا ہے۔ انہوں نے نیتن یاہُو سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطین-اسرائیل تنازعے کے حل کے لیے دو ریاستی امن منصوبے پر فوری عملدرآمد پر زور دیا اور کہا کہ مسئلہ فلسطین متفقہ عالمی قراردادوں اور عرب ممالک کیجانب سے پیش کردہ امن تجاویز کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیئے۔

شاہ عبداللہ نے زور دیا کہ ’’ہم ایک ایسی فلسطینی ریاست کےقیام کا مطالبہ کرتے ہیں جس میں سنہ1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں کوشامل کیا جائے اور مشرقی القدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے تاکہ خطے میں دیر پا امن کے قیام کی راہ ہموار ہوسکے‘‘۔

اُنہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم پر واضح کیا کہ القدس ایک عظیم المرتبت مقام اور خطے میں امن کی کلید ہے اور یہ کہ القدس کے معاملے کو فلسطین واسرائیل  مل کر بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ شاہ عبداللہ دوم نے اِس عزم کا اظہار بھی کیا کہ القدس کے تمام تاریخی مقدس مقامات کی حفاظت کیلئے اُردن اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کیمطابق شاہ عبداللہ دوم اور نیتن یاہُو نے خطّے کی پیشرفتوں، امن کے عمل اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہٴ خیال کیا۔ دوسری جانب، امریکی صدر کے مشیر اور داماد کیئرڈ کشنر اور دیگر حکّام امریکی صدر ٹرمپ کی امن تجویز پر تبادلہٴ خیال کیلئے اِسی ہفتے اسرائیل، اُردن، مصر اور سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ہیں جبکہ فلسطینی انتظامیہ امریکی صدر کی تجویز اور واشنگٹن کی ثالثی کو پہلے ہی مُسترد کرچکی ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل پر فلسطینیوں کے بین الاقوامی تحفظ پر زور دینے والی اقوامِ متحدہ میں کویت کی پیش کردہ قرارداد کو مسترد کرنے پر اقوامِ عالم نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا جبکہ فلسطینی اب امریکی انتظامیہ کو اسرائیل کے ہر وحشیانہ جرم کا ساتھی سمجھتے ہیں۔

یاد رہے کہ حال ہی میں اُردن شدید اقتصادی بحران کا شکار ہوا ہے جس کے باعث ملک کے وزیرِاعظم کو استعفیٰ دینا پڑا۔ بعد ازاں، سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کویت، متحدہ عرب امارات اور اُردن سمیت چار ملکوں کا ایک اجلاس منعقد کیا اور اُردن کو معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے ڈھائی ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنا کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ دنوں غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں میں 125 سے زائد فلسطینیوں کے جاں بحق اور 13 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے زخمی ہوجانے پر اُردن نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا جبکہ مقبوضہ القدس جسے یہودی یروشلم کہتے ہیں، اُسے امریکی صدر ٹرمپ کیجانب سے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کو بھی اُردن مُسترد کرچکا ہے۔