السیسی دوسری چارسالہ مدت کیلئے مصر کے صدر منتخب

(قاہرہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 17رجب 1439ھ) عبدالفتاح السیسی دوسری چار سالہ مُدّت کیلئے مصر کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ ملک کی قومی انتخابی انتظامیہ نے پیر کے روز قاہرہ میں منعقدہ ایک اخباری کانفرنس میں حتمی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے موجودہ صدر السیسی کو اگلی مُدّت کیلئے منتخب قرار دیا ہے۔

انتخابی انتظامیہ کے اعلان کیمطابق ملک کے تقریبا پانچ کروڑ 90 لاکھ اہل رائے دہندگان میں سے ملک اور بیرونِ ملک مجموعی طور پر 2 کروڑ 24 لاکھ 54 ہزار 152 رائے دہندگان نے اپنا ووٹ ڈالا جو ملک میں کُل مجاز رائے دہندگان کی تعداد کا 41.5 فیصد ہے۔ کل ڈالے گئے ووٹوں میں سے صدر السیسی کو 2 کروڑ 18 لاکھ 35 ہزار 378 ووٹ ملے جو کہ ڈالے گئے مجموعی درست ووٹوں کا 97.08 فیصد ہے۔

السیسی کے واحد مخالف اُمیدوار موسیٰ مصطفیٰ موسیٰ کو 6 لاکھ 56 ہزار 534 ووٹ ملے جو ڈالے گئے مجموعی ووٹوں کا 2.92 فیصد ہے جبکہ ایک لاکھ 76 ہزار 231 ووٹ کو ناقص قراردیا گیا جو مجموعی ووٹوں کا 7.27 فیصد یعنی صدر السیسی کے واحد مخالف اُمیدوار کو ملنے والے ووٹوں سے زیادہ ہیں۔

صدر السیسی کی اس انتخاب میں کامیابی یقینی تھی کیونکہ بہت سے مصری باشندوں میں مقبول جماعت اخوان المسلمون اور اُس کے ارکان پر پابندیاں عائد ہیں جبکہ ملک میں سیاسی آزادی محدود ہونے کی وجہ سے دیگر جماعتیں غیرمتحرک ہیں۔ جولائی 2013ء میں اُس وقت کے صدر اور اخوان المسلمین کے رہنماء محمد مرسی کو اُن کی حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد فوج نے اقتدار سے برطرف کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد السیسی نے 2014ء میں صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی اور مصر کے صدر بن گئے۔

اب دوسری چارسالہ مُدّت کیلئے صدر منتخب ہونے کے بعد السیسی کو ملکی معیشت کے استحکام، ترقّی اور عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے چیلنج درپیش ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ صدارتی انتخاب میں ووٹ نہ ڈالنے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ووٹ ڈالنے والوں کی حتمی تعداد سے نشاندہی ہوتی ہے کہ رائے دہندگان کی اکثریت نے بظاہر حکومتی اعلان کو نظر انداز کیا ہے۔