اسلامی تعاون تنظیم کی افغانستان میں امن وسلامتی کیلئے بین الاقوامی علماء کانفرنس کا اختتام

(جدہ-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 شوال 1439ھ) سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے زیر اہتمام افغانستان میں امن وسلامتی پر دو روزہ بین الاقوامی علماء کانفرنس ختم ہوگئی ہے۔ اس کانفرنس کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں زور دیا گیا ہے کہ افغان علماء ملک میں مختلف فریقوں کے مابین جاری تنازعے کا حل تلاش کریں تاکہ افغانستان میں امن واستحکام لایا جاسکے۔

بیان میں یہ زور بھی دیا گیا ہے کہ افغانستان اسلامی ریاست قائم کرے۔ اس میں تمام اسلامی ملکوں، تنظیموں اور اعلیٰ شخصیات سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ افغانستان میں امن واستحکام کے قیام کیلئے اپنی تمام صلاحیت اور اثرورسوخ استعمال کریں۔

یاد رہے کہ افغانستان 1979ء میں ملک پر روسی جارحیت اور قبضے کے بعد سے مسلسل جنگ کی حالت میں ہے۔ 1989ء میں روس کی افغانستان سے واپسی کے بعد مختلف جنگجو گروپوں کے مابین اقتدار کے حصول کیلئے لڑائی شروع ہوئی جس نے افغانستان کو مختلف نسلی گروپوں میں تقسیم کیا۔ بعد ازاں 90 کی دہائی میں طالبان نمودار ہوئے جنہوں نے 1996ء میں کابل سمیت ملک کے 90 فیصد علاقے پر بتدریج قبضہ کرکے ایک مستحکم حکومت قائم کرلی تھی لیکن اُن کیجانب سے القاعدہ گروپ کی حمایت پر امریکہ اوراُس کے اتحادیوں نے 2001ء میں افغانستان پر حملہ کرکے طالبان کی حکومت کا خاتمہ کردیا اور حامد کرزئی کی ایک متنازع حکومت قائم کی جس کے بعد سے ملک میں خانہ جنگی مسلسل جاری ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے زیرِ اہتمام کانفرنس میں افغان علماء سمیت دیگر دانشوروں نے امن وسلامتی کی مختلف تجاویز بھی پیش کیں۔ اُنہوں نے زور دیا کہ ملک میں امن وامان کے فوری قیام کیلئے بات چیت کو ترجیح دی جانی چاہیئے تاکہ دیرپا اور جامع حل تلاش کیا جاسکے۔

اِس کانفرنس میں شریک علماء کے ایک وفد نے سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے بھی ملاقات کی ہے۔ جنہوں نے علماء کرام کا خیرمقدم کیا اور کانفرنس کے انعقاد پر او آئی سی کو سراہا۔ سعودی عرب کوشش کررہا ہے کہ افغانستان کی خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا جائے کیونکہ طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی نے افغانستان کو تباہ اور خطّے کو عدم استحکام سے دوچار کررکھا ہے۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے علماء کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ بہترین لوگ ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں، ان کی صفوں میں اتحاد پیدا کررہے ہیں اور اسلامی دنیا کو جنگوں، بحرانوں، انتہاء پسندی اور دہشتگردی کی لعنتوں سے نکال رہے ہیں، اللہ تعالیٰ نے سعودی مملکت کو الحرمین الشریفین کی خدمت کا شرف بخشا ہے اور یہ کام ہم اپنے آباء کے دور سے کرتے چلے آ رہے ہیں‘‘۔

شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ’’سعودی عرب افغان عوام کو ان کے ملک میں بحرانوں اور پھر اس کے نتیجے میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے انسانی اور مالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ افغان عوام کے مختلف دھڑوں کے درمیان اختلافات اور تقسیم کے خاتمے کے لیے مربوط سیاسی کوششیں بھی کر رہا ہے‘‘۔

شاہ سلمان نے علماء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہمیں اُمید ہے کہ آپ کی کوششوں کے نتیجے میں افغانستان میں ماضی کا باب بند کرنے اور ایک نیا باب کھولنے میں مدد ملے گی جس سے ملک میں سلامتی اور استحکام کے لیے افغان عوام کی اُمیدیں پوری کرنے میں مدد ملے گی، اِس کے لیے ہمارے دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق بات چیت، مصالحت اور رواداری کی اقدار کو اپنانے کی ضرورت ہے‘‘۔