اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 15 فلسطینیوں کی ہلاکت، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا شفّاف تحقیقات کا مطالبہ

(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 14 رجب 1439ھ)  اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں اسرائیلی سرحد کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے 15 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے واقعے کی آزاد اور شفّاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطین کے ہزاروں ایکڑزمین پر ناجائز اسرائیلی قبضے اور طویل عرصے سے جاری غزہ کی مکمل ناکہ بندی کیخلاف جمعہ کے روز ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ اور مغربی کنارے سمیت کئی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ فلسطینی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ اِن مظاہروں پر فائرنگ اور گولہ باری سے 15 فلسطینی شہید اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کیجانب سے جاریکردہ بیان میں ہلاکت خیز جھڑپوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس سے مزید جانیں ضائع ہوں، خاص طور پر ایسے اقدامات سے گریز کرنے پر زور دیا گیا ہے جن سے عام شہریوں کو کسی بھی قسم کا خطرہ پیش آئے۔

دریں اثناء، جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کیجانب سے پُرامن فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ اور گولہ باری سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 16 ہوگئی جن میں ایک کسان شامل ہے جو اپنے کھیتوں میں کام کرتے ہوئے اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری کا شکار ہوا۔ اطلاعات کیمطابق 1000 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں بچّوں کی بڑی تعدادشامل ہے۔

یاد رہے کہ 1976ء میں اسرائیلی پولیس نے اسرائیل ہی کے 6 فلسطینی شہریوں کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ فلسطین کی ہزاروں ایکڑ زمین پر اسرائیلی حکومت کے قبضے کیخلاف احتجاج کررہے تھے۔ اُس کے بعد سے فلسطینی ہر سال 30 مارچ کا دن ’’یوم الارض‘‘ کے طور پر مناتے ہوئے مغربی کنارے، مشرقی القدس، غزہ اور اسرائیل میں بھی بڑے احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ جمعہ کے روز بھی فلسطینیوں نے اپنے گھروں اور زمین کی واپسی کا مطالبہ دہرانے کیلئے مظاہرہ کیا لیکن ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فوج نے اُنہیں گولیوں اور گولوں سے نشانہ بنایا۔