(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 19 رمضان 1439ھ) غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والی 21 سالہ نرس رازان النجّارکی اتوار کے روز تدفین کردی گئی ہے۔اُن کی نمازِ جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
النجّار کی ہلاکت پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کی شدید مذمّت کی ہے اور اُسے طبّی کارکنان کو دانستہ طور پر نشانے بنانے کا مجرم قراردیتے ہوئے غزہ کی جاری صورتحال میں فوری بین الاقوامی مداخلت کی اپیل کی ہے۔ غزہ میں عینی شاہدین کیمطابق اسرائیلی فوج ڈاکٹروں سمیت طبّی کارکنان اور صحافیوں کو بے دریغ نشانہ بنارہی ہے۔
نمازِ جنازہ کےبعد رازان النجّار کی والدہ محترمہ صابرین نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں دنیا سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کا کیا قصور تھا کہ اُسے گولی ماری گئی؟ اُنہوں نے مزید کہا کہ ’’کاش میں اُسے کفن کے بجائے اُس کے سفید عروسی لباس میں دیکھ سکتی‘‘۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کی مشرقی سرحد کے نزدیک ہفتے کے روز رازان النجّار کو گولی مارکر شہید کردیا تھا۔ 21 سالہ النجّار محصور غزہ کی پٹّی میں زخمی فلسطینیوں کو طبّی امداد فراہم کررہی تھیں جب اسرائیلی فوج کے نشانہ باز نے اُنہیں اپنی سفّاکیت کا نشانہ بنایا۔
اس منظر کو موقع پر موجود سینکڑوں لوگوں نے دیکھا جن میں فلسطینیوں کے علاوہ غیرملکی بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہی کینیڈا کے ایک ڈاکٹر کو بھی گولی ماری تھی۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے طبّی کارکنان کے ہلاک اور زخمی ہونے کی تعداد روزبروز بڑھتی جارہی ہے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل